بلاگ


زکوۃ نکالنے کا آسان طریقہ | Zakat calculate easily | Mufti junaid khan

زکوۃ نکالنے کا آسان طریقہ | Zakat calculate easily | Mufti junaid khan

زکوۃ اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔جو لوگ فرض ہونے کے باوجودزکوۃ ادا نہیں کرتے ان کے بارے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا

وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(34)یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ(35) 

 اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوش خبری سناؤ دردناک عذاب کی۔جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے سنبھال کر رکھا تھا اب مزہ چکھو اس کا جسکو تم محفوظ کرکے رکھتے تھے۔ سورۃ توبہ 34،35

رسول اللہ کی احادیث ان کی مذمت میں پڑھیئے

حضرت بُریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور انورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو قوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ تعالیٰ اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔ (معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ عبدان، ۳ / ۲۷۵، الحدیث: 4577)

امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’خشکی و تری میں جو مال ضائع ہوتا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے سے تلف ہوتا ہے۔ (الترغیب والترہیب، کتاب الصدقات، الحدیث: 14)

رسول اللہ علیہ الصلوۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایا اپنے مالوں کو زکوۃ دیکرمضبوط قلعوں میں بند کر لواور ااپنے بیماروں کا علاج صدقے سے کرو۔(مراسیل ابوداؤد باب فی الصائم)

زکوۃ عاقل بالغ اور آزاد مسلمان ہر فرض ہے جسمیں یہ شرائط پائی جائیں۔

1)نصاب کا مالک ہو یعنی اسکے پاس ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑے باون تولہ چاندی یا ساڑے باون تولہ چاندی کے برابر رقم ہو اور وہ رقم ضروریات زندگی سے فارغ ہو یعنی جن چیزوں کے بغیر انسان کا گزر بسر نہیں ہوتا یا مشکل ہو جاتا ہے اور قرضے سے بھی فارغ ہو  یا اتنی رقم کے برابرمال تجارت (کاروبارکاسامان) ہو۔

2 اور اس مال پر سال گزر جائے مثلا یکم رمضان 1444ھ بمطابق 2023ء کوصبح دس بجے ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر رقم کا مالک بنا۔تو اب جب یکم رمضان 1445ھ بمطابق 2024 دن دس بجینگے اور اسکے پاس وہ مال موجود ہےتو اس پر زکوۃ کی ادائیگی واجب ہوجائیگی۔

غلط فھمیاں:

اگر کسی کے پاس صرف سونا ہے۔چاندی یا قرضہ نکال کر اورضروریات زندگی سے فارغ رقم بالکل نہیں ہے تو اگر وہ سونا ساڑھے سات تولے سے کم ہے تو اسپر زکوۃ نہیں ہوگی۔لیکن اگر کسی کے پاس سونے کیساتھ چاندی یا ضرورت وقرضے کے علاوہ رقم موجود ہے تو پھران سب کی قیمت بنائی جائیگی ۔اگر وہ قیمت ساڑھے باون تولہ کے برابر پہنچ جاتی ہے یا اس سے زیادہ ہوجاتی ہے تو اسپر زکوۃ فرض ہوگی مثلا کسی آدمی کے پاس ایک تولہ سونا اور ایک تولہ چاندی ہے اور اسپرآج 22رمضان 1444ھ کو سال پورا ہو رہا ہے توآج کے حساب سے سونے کی ایک تولہ کی قیمت 215000روپے ہے اور چاندی تولہ کی قیمت 2713 روپے ہے۔تو یہ کل رقم 217713بنتی ہے جو کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت (142435روپے)سے زیادہ ہے تو اب نصاب مکمل ہے لہذا اسکی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔

ادائیگی کا آسان فارمولہ

زکوۃ ادا کرنیکا طریقہ ہے کہ جتنی بھی رقم بن رہی ہے اسمیں سے قرضہ جو اپنے کسی کو دینا ہے نکال کر چالیس پر تقسیم کر لیں تو حاصل آپکی زکوۃ ہوگی۔

مثلا 217713 روپے کے مالک نے پچاس ہزار قرضہ دینا ہو تو نکالنے کے بعد 167713روپے ہونگے اسکو چالیس پر تقسیم کیا تو 4193 روپے زکوۃ حاصل ہوجائیگی۔

اگر قرضہ نہیں ہے تو کل رقم کو تقسیم کر لینگے مثلا 217713کو تقسیم کیا تو 5443روپے زکوۃ بن جائیگی۔

جب کوئی نصاب کا مالک بن جائے تو سال کے دوران رقم بڑھتی گھٹتی رہے لیکن سال کے آخر میں نصاب پورا ہے یا اس میں اضافہ ہوگیا ہے تو اس پر زکوۃ ہوگی ہاں اگر بالکل نصاب زیرو ہو جائے۔تو پھر سال ختم ہوجائیگا۔مثلا کوئی بندہ 22رمضان 1444ھ کو صبح دس بجے 150000 روپے (ڈیڑھ لاکھ)کا مالک نصاب بن گیا اور شوال میں اس میں سے پچاس ہزار خرچ ہوگیا پھرقربانی کے مہینے میں پچاس ہزار خرچ ہوگیا ۔پھر ربیع الاول میں اسکے پاس ایک لاکھ آ گیا تو اب دوبارہ 22رمضان 1445ھ صبح دس ہوئے تو اسکے پاس نصاب کی رقم موجود ہے تو اسکو زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔فرض کریں اگر اسکے پاس ایک لاکھ خرچ ہونے کے بعد یہ رقم دوبارہ نہ اآتی یہانتکہ دوبارہ 22رمضان آ گیا تو اب اسپر زکوۃ نہیں ہوگی۔اسی طرح اگر سال کے شروع میں تو ڈیڑھ لاکھ تھی سال کے ختم ہونے پر 22رمضان 1445ھ کو پانچ لاکھ ہوگئے تو زکوۃ پورے پانچ لاکھ کی ہوگی یعنی سال کے دوران جتنی رقم کا اضافہ ہو گا تو اسکو زکوۃ میں شامل کرینگے۔

جو سونا یا رقم نابالغ بچوں کی ملکیت ہو اسپر زکوۃ فرض نہیں ہوتی۔

مزید مسائل کو تفصیلی طور پر سمجھنے کے لیئے جامعہ نظام مصطفی ﷺ ٹھٹھی شریف میانوالی سے رجوع کرسکتے ہیں۔

اپنی زکوۃ سب سے پہلے مستحق قریبی رشہ داروں کو دین پھر پڑوسی اسکے بعد مدارس دینیہ اسکے بہترین حقدار ہیں۔

اپ کا ادارہ جامعہ نظام مصطفی ٹھٹھی شریف عرصہ تیرہ سال سے دینی خدمات سرانجام دے رہا ہے جسمیں سینکڑوں بچے حفظ،عالم کورس،مفتی کورس اور ساتھ میٹرک تک دنیاوی تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔بچوں کی تعلیم ،رہائش ،کھانا سب فری ہے اور جامعہ کی عالیشان بلڈنگ بھی زیر تعمیر ہے۔اور آنلائن بھی سینکڑوں بچے ، بچیاں فری تعلیم حاصل کررہے ہیں لہذا اپنا عشر،زکوۃ،صدقات اس ادارے کو دیکر آپ بھی اس کارخیر میں شامل ہوجائیں۔ماہانہ یا سالانہ راشن ،یا ضروریات جامعہ کی صورت میں بھی خدمت کرسکتے ہیں۔

رابطہ کے لیئے:. بانی جامعہ پیر طریقت مفتی محمد جنیدرضا خان قادری

Whattsapp&Ph: 03075674646

ناظم جامعہ:۔حضرت علامہ رحمت علی صاحب:03043463437

سرپرست جامعہ : پیر طریقت مفتی محمد جنید خان قادری : 923075674646+

 

📅 Posted On: 2025-07-27 01:48:57