یَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ یَذْهَبُ بِالْاَبْصَارِﭤ(43) یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ( 44) النور قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھ لے جائے ۔اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی بےشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کے لئے۔
اس آیت مبارکہ میں لفظ (( الابصار)) دوجگہ مختلف معنی میں استعمال ہوا پہلی جگہ مراد بصر،آنکھوں کی بینائی مراد ہے اور دوسری جگہ اصحاب عقول یعنی عقل والے مراد ہے۔یہاں بھی جناس تام ہے ۔
چوتھی مثال جناس کی قرآن مجید کی آیت مبارکہ سےاِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ اِلٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَ لَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ (91) مومنون
ترجمہ:اگر ایسا ہوتا توہر معبود اپنی مخلوق لے جاتا اور ضرور ان میں سے ایک دوسرے پر بڑائی و غلبہ چاہتا۔
اس آیت مبارکہ میں لفظ (( علی )) دو بار آیا ہے
پہلی جگہ فعل ماضی بمعنی بڑھائی چاہی اور دوسری جگہ علی حرف جار ہے۔تو یہاں دوہم دوجنس الفاظ دو مختلف نوعوں سے ہیں ایک فعل اور دوسرا حرف تو یہ جنس تام مستوفی ہیں ۔
جناس کی اردو شاعری سے مثال✍️اب ہم ایک عظیم اردو کے شاعر اعلیحضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت امام احمدرضاخان قادری علیہ الرحمۃ کا شعر پیش کرتے ہیں ۔
انبیا کو بھی اجل آنی ہے مگر ایسی کہ فقط آنی ہے
یہاں لفظ ( آنی )) دو بار مختلف معنی میں استعمال ہوا ۔پہلی بار آنا فعل سے ہے مطلب موت آنی ہے ۔دوسری جگہ آن اسم ہے مطلب گھڑی ،لحظہ بھر ہے ۔تو یہاں جناس تام مستوفی ہے۔
www.nizamemustafa.com
مزید اسطرح کی آسان طریقے سے درسی وعلمی وفکرلی معلومات حاص کرنے کے لئے ہماری ویب سائیٹ وزٹ کریں اور ہمارا چینل یوٹیوب بھی وزٹ کریں
www.nizamemustafa.com